کزاز اطفال


کُزازِاطفال:
اس مرض کو عام لوگ جموگا اور اٹھرا بھی کہتے ہیں اور بعض نادان لوگ اس کو (مرض مسان) سمجھتے ہیں، جو اُن کے نزدیک آسیبی خلل ہے اور وہ اس کا علاج بھی تعویز اور جھاڑ پھونک سے کراتے ہیں۔
اس مرض کا سبب عموماً کسی کُند اور گندی چھری یا چاقو سے نال کا کاٹنا، یا زچّہ و بچّہ کو گندے گیلے سیلے مکان میں رکھنا، یا بچّہ کو سردی سے نہ بچانا ہوا کرتا ہے۔
یہ مرض بچّہ کو عموماً پیدا ہونے کے چھے سات روز کے اندر ہوتا ہے۔ اس مرض میں بچّہ دودھ پینا چھوڑ دیتا ہے، اس کی بتّیسی بندھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ دودھ پینے کے لیے چھاتیوں کو مُنھ میں لے کو چوس نہیں سکتا۔ جبڑوں کے عِلاوہ اس کے ہاتھوں کی اُنگلیاں اور انگوٹھے ہتھیلی کی طرف مُڑ جاتے ہیں۔ چہرہ اور تمام جسم نیلا پڑ جاتا ہے، چہرہ اینٹھنے کی وجہ سے ڈراؤنا معلوم ہونے لگتا ہے، مُنھ سے جھاگ بھی نکل آتی ہے اور تمام جسم کے اینٹھنے کی وجہ سے بچّہ اکڑ کر کمان کے مانند ہو جاتا ہے اور ان حالات میں مبتلا رہنے کے بعد بچّہ چند گھنٹوں میں مر جاتا ہے۔
عِلاج:
یہ ایک مہلک مرض ہے، لیکن اگر فوری طوری تدبیر کی جائے تو بچّہ کو بچایا جا سکتا ہے۔ سب سے پہلی تدبیر ہے ہے کہ زچّہ اور بچّہ کو ایک صاف اور خُشک کمرے میں رکھیں۔ سردی کا موسم ہو تو کمرے کو انگیٹھی جَلا کر گرم کریں۔ اس کے بعد بچّہ کی ناف کو دیکھیں، اگر وہ زخمی ہو، اس میں پیپ پڑ گئی ہو تو اس کا مناسب عِلاج کریں اور ساتھ ہی بچّہ کو دست لانے کے لیے ارنڈی کا تیل تین گرام ذرا سا شہد مِلا کر چٹائیں۔ اگر جبڑے بند ہو چُکے ہوں اور کوئی دوا بچّہ کو نہ پلائی جا سکے تو صابن کا شافہ رکھیں۔
صابن کا شافہ: سن لائٹ یا لائف بوائے صابن کا ٹکڑا چُھوارے کی گُٹھلی کے برابر تراش لیں یہ شافہ بن گیا۔ اس کو گھی یا تیل سے چکنا کر کے بچّہ کی پاخانہ کی جگہ میں رکھیں۔ چند منٹ کے بعد پاخانہ آ جائے گا۔ اگر مِل سکے تو گلیسرین کا شافہ بھی استعمال کر سکتے ہیں جسے بتّی بھی کہتے ہیں۔ غرض کہ جس طرح بھی ممکن ہو بچّہ کو دست لائیں۔ اس کے بعد ہلکے گرم پانی میں بٹھائیں اور اُسی پانی میں نہلائیں۔
اس کے بعد تِلوں کے تیل 24 گرام میں موم 6 گرام پگھلا کر اس میں جائفل 3 گرام بارک پیس کر ملائیں اور اس کی مالش جبڑوں اور ہاتھ پاؤں پر کریں۔

Comments

Popular Posts