بچہ کی مرگی

بچّہ کی مرگی:
بچّوں کی مرگی کو اُم الصّبیان اور کمیڑے بھی کہتے ہیں۔ یہ مرض دورے سے ہوتا ہے۔ اس میں بچّہ بے ہوش ہو جاتا ہے، اُس کے ہاتھ پاؤں اینٹھنے لگتے ہیں۔ اگر اس مرض کا دورہ ہلکا ہو تو بچّہ سوتا ہوا معلوم ہوتا ہے، آنکھوں کے ڈھیلے اُوپر کی طرف گھوم جانے کی وجہ سے آنکھیں سفید سفید نظر آنے لگتی ہیں اور بچّہ آہستہ آہستہ کراہتا اور تنگی کے ساتھ سانس لیا کرتا ہے۔
لیکن جب مرض کا دورہ سخت ہوتا ہے تو بچّہ چینخ مار کر بے ہوش ہو جاتا ہے، بچّہ کے ہاتھ پاؤں اینٹھنے لگتے ہیں، انگوٹھے مُڑ جاتے ہیں، ہاتھوں کی مُٹّھیاں بند ہو جاتی ہیں، آںکھوں کے ڈھیلے گھوم کر سیاہی اوپر چڑھ جاتی ہے اور صرف سفیدی نظر آتی ہے۔ چہرے کی رنگت پہلے لال اور پھر نیلی ہو جاتی ہے، مُنھ سے جھاگ نِکلنے لگتی ہے اور بچّہ کی شکل ڈراؤنی نظر آنے لگتی ہے، چند منٹ سکون ہونے کے بعد پھر یہی حالت ہو جاتی ہے، دن میں کئی بار اس طرح ہوتا ہے اور جب دورہ بلکل ختم ہو جاتا ہے تو بچّہ لمبا سانس لیتا ہے۔ اس کے اینٹھے ہوئے ہاتھ ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور بچّہ رونے لگتا ہے اور آخر کار روتا روتا سو جاتا ہے۔
اس مرض کا سبب زیادہ تر ہضم کی خرابی، اُپھارہ، قبض اور پیٹ میں کیڑے ہوا کرتے ہیں۔ بعض بچّوں کو دانت نِکالنے کے زمانہ میں اور بعض بچّوں کو تیز بُخاروں میں اس مرض کا دورہ پڑ جاتا ہے۔
عِلاج:
جب بچّہ کو مرگی کا دورہ پڑے تو اُس کو ہوا دار جگہ میں آرام سے لِٹائیں۔ اس کے سر کے نیچے تکیہ رکھ دیں، گلے کے بٹن وغیرہ کھول دیں اور سُوت یا کپڑے کی گولی سی بنا کر یا بوتل کا کاک اس کے مُنھ میں رکھ دیں۔ اس سے بے ہوشی کی حالت میں زبان دانتوں کے نیچے آ کر کٹنے نہ پائے گی۔ چہرے پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں اور ہاتھ پاؤں کو پکڑے رہیں اور اُن کو نیچے کی طرف ملتے رہیں۔ اس کے بعد جب دورہ ختم ہو جائے تو سبب کے مطابق عِلاج کریں مثلاً۔
1۔ ہضم خراب ہو تو اُس کی دُرستگی کے لیے سُہاگہ بھونا ہوا ایک رتّی ماں کے دودھ میں گھول کر دیں۔
2۔ اگر پیٹ پھولا ہوا اور نفخ شکم ہو تو گیہوں کی بھوسی یا باجرہ، نمک ہر ایک 24 گرام کو پوٹلی میں باندھ کر توے پر گرم کریں اور اس سے پیٹ کو سینکیں اور ہینگ آدھی رتی کو شہد 6 گرام میں مِلا کر چٹائیں۔
3۔ قبض ہو تو اُس کو دُور کرنے کے لیے ارنڈی کا تیل 3 گرام دودھ میں گھول کر پلائیں، یا چھوہارے کے برابر صابن کا شافہ بنا کر بچّہ کے پاخانہ کی جگہ میں رکھیں۔
دانت نِکل رہے ہوں تو اُن کو جلد نِکالنے کی تدبیریں کریں اور مندرجہ ذیل سفوف بنا کر رکھ لیں، خواہ کوئی سبب ہو ہر حالت میں اس کے استعمال سے بچّہ کو فائدہ پہنچے گا۔
4۔ سفوفِ مرگی:
پوست ہلیلہ زرد، تُربد سفید (نسوت)، پودینہ خشک ہر ایک 12 گرام کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور شیشی میں محفوظ رکھیں۔ سال کے بچّہ کو ایک گرام اور دو سال کے بچّہ کو دو گرام پانی میں گھول کر پلائیں۔
5۔ حبِ صِرع (مرگی کی گولیاں):
ایلوا، جندبیدستر، کُندر ہر ایک 3 گرام لے کر باریک پیسیں اور تھوڑا سا عرقِ گُلاب یا پانی میں گوندھ کر دانہ مونگ کے برابر گولیاں بنا کر خُشک کر کے شیشی میں رکھیں۔ صبح و شام ایک ایک گولی ماں کے دودھ میں گھول کر دیں۔
اس مرض میں بچّہ کی ماں کو بھی اپنے ہضم کا خیال رکھنا ضروری ہے، ہر قِسم کی قابض، بادی اور اُپھارہ والی غذاؤں اور جنسی میل ملاپ سے پرہیز کریں۔

Comments

Popular Posts